اتوار، 24 ستمبر، 2023

قوت باہ کے لیئے بنائے جانے والے طلاء کیسے بنتے ہیں اور ان طلاؤں کی ماہیت اور اثرات

 طلا کی حقیقت اور طلا کی تیاری

اکثر گروپس اور پیجز پر روزانہ نت نئی پوسٹ طلا پر آئی ہوتی ہیں ہر کوٸی بڑھ چڑھ کے لکھتا ہے کوٸی کوبرا آٸل کی مشہوری دے رہا ہوتا ہے کوٸی بیر بہوٹی کے نایاب طلا۶ کی ایڈ دے رہا ہوتا ہے اور کوٸی نفس کو موٹا اور لمبا کرنے کے دعوے کر رہے ہوتے ہیں

عمومآ نتائج کے اعتبار سے زیادہ تر غلط ثابت ہوتے ںیں جب اجزاء دیکھے جاتے ہیں اور نیچے فوائد لکھے دیکھتے ہیں تو بہت تضاد ہوتا ہے زمین آسمان کے قلابے ملائے جاتے ںیں جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا

تو آئیے آج ہم بہت سی باتوں کی اصلاح کر لیتے ہیں اور بے جا محنت سے بھی بچ جائیں گے اس پوسٹ میں شاید کچھ الفاظ مجھے بے شرمی کی حد تک لکھنے پڑ جائیں ان پہ معذرت چاہوں گا

قوت باہ کے لیئے بنائے جانے والے طلاء کیسے بنتے ہیں اور ان طلاؤں کی ماہیت اور اثرات


پہلی بات طلا کب اور کیسے اثر انداز ہوتا ہے

آپ سے میرا سوال ہے کہ انسان کا جسم قدرتی طور پر کب تک بڑہتا رہتا ہے

قانون فطرت ہے کہ ایک مخصوص عمر کی حد ہوتی ہے جب تک انسان کا قد بڑھ سکتا ہے

بس وہ عمر گزر جاتی ہے تو فطرت کا وہ نظام جو قد بڑھانے کا کام کرتا ہے پھر اپنا کام روک دیتا ہے اس کے بعد انسان کو صرف تعمیر بدن کی ضرورت ہوتی ہے اسکے بعد آپ جو غذا کھاتے ہیں اس سے صرف تعمیر بدن ہوتی ہے جو خلیات ضائع ہوتے رہتے ںیں وہاں نئے خلیے بنتے رہتے ہیں اور بدن کی ضرورت پوری ہوتی رہتی ہے

پچیس سال تک بندے کا قد بڑہتا ہے اب کچھ لوگوں کے ہارمون 28 سال کی عمر تک کام کرتے رہتے ہیں بعض لوگ لاکھوں میں ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا قد چالیس سال تک بھی بڑہتا رہتا ہے وہ حقیقت میں ہارمونز کی خرابی کے ایسے مرض کا شکار ہوتے ہیں کہ ان کا بے جا اور بے ڈہنگا قد بڑھ جاتا ہے ان لوگوں کی عمریں مختصر ہوا کرتی ہیں کیونکہ یہ بہت سی ایسی امراض کا شکار ہوتے ںیں جو انہیں جلد ہی اس دار فانی سے لے جاتی ہیں اب ایک بالکل اسی طرح کی ایک مرض ہے جسے ایگرو میگلی کہتے ہیں اس مرض میں گردن بڑھ جانا یا کوئی اعضاء غیر فطری انداز میں بڑھ جاتا ںے باقی بدن پورا رہتا ہے پہلے تو یہ مرض بہت ہی کم دیکھنے میں آتی تھی جب سے ایٹم کو چھیڑا گیا ہے یا مختلف کیمیکل تیار ہوئے اور مختلف ممالک کی جنگوں میں ان کا بے دریغ استعمال ہوا تو ان کیمیکل کا اثر وہاں تک محدود نہیں رہا جہاں انہیں استعمال کیا گیا بلکہ ہوا کے ساتھ یہ اثرات پوری دنیا پہ پھیلے ہیں

جب بدن کی بڑہوتری فطری طور پہ رک جاتی ہے تو اسے غیر فطری طور پہ بڑھانا یعنی ادویات کا سہارا لے کر ہارمونز کو متحرک کرنا ہمیشہ مختلف قسم کے امراض کا باعث بنتا ہے بالکل یہی قانون عضو تناسل پہ لاگو ہوتا ہے کیونکہ یہ بھی آپ کے جسم کا حصہ ہے لیکن ایک فرق ہے کہ عضوتناسل کو بڑہانے کے لئے حکماء مقامی ادویات یعنی طلا اور ضماد کا سہارا لیتے ہیں جبکہ پورے جسم کو بڑہانے کے لئے اندرونی ادویات کا سہارا لیا جاتا ہے اب مقامی طور پر بھی اگر آپ طلا اور ضماد کرتے ہیں تو سوائے نفس کا نقصان کرنے کے اور کچھ بھی فاٸدہ نہیں کرتے اب میں اس کی چند مثالیں دیتا ہوں ایک طریقہ بڑا ہی معروف ہے 

ڈویلپر کا استعمال

اس سے سوائے عضو کو کھینچنے کے اور کچھ بھی نہیں کیا جاتا اب اس کے بداثرات بعد میں ہوتے ہیں کہ عضو کی نسیں اور اعصاب مکمل طور پہ کمزور ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ اپنا فطری فعل سرانجام دینے میں ناکارہ یا انتہائی سست ہو جاتا ہے بالکل ڈھیلا جس میں انتشار آئے بھی تو خون اس رفتار سے دورہ نہیں کرسکتا جتنا فطری انداز میں کرسکتا ہے اب ایک شخص کو میں نے دیکھا جسے حکیم صاحب نے عضو تناسل سے وزن بندھوا دیا تھا جس کی وجہ سے اس کے پیڑو کے اعصاب انتہائی مخدوش ہو چکے تھے عضو تو بڑھ گیا لیکن بے ڈہنگے انداز میں اور پیڑو کا درد نہیں جارہا تھا سمجھ لیں اگر عضو رعب داب بن بھی گیا ہے تو حقیقت میں ناکارہ ہی ہے اک صاحب نے ایک دفعہ ایک سوال کیا کہ عضو کو بڑہانے میں کوئی ایسی ادویات بھی ہیں جو سو فیصد رزلٹ دے سکیں میں نے کہا بالکل ایسی دواٸیں ہیں عضو تناسل ادویات سے لمبا نہیں ہو سکتا کبھی آپ نے غور کیا کہ ایسا کیوں لکھا ہے جبکہ یہ بھی کہہ رہا ہوں کہ لمبا ھہو سکتا ہے تو اس بات کے پیچھے جو فلسفہ ہے اس کا اظہار آج کیے دیتا ہوں

عضوتناسل بڑھ ضرور جاتا ہے لیکن یہ عمل غیر فطری ہوتا ہے اب اس طرح بڑھایا گیا عضو تناسل وہ وظیفہ ادا نہیں کرسکتا جو اسے ادا کرنا چاہیے انتہائی کمزور اور مختلف مسائل کا شکار رہتا ہے آج آپ کو ایک سادہ اور آسان طریقہ ضرور بتاؤں گا جس سے نقصانات انتہائی کم ہوتے ہیں لیکن کچھ نہ کچھ عضو بڑھ بھی جاتا ہے جس سے آپ مطمئن ہو سکیں

اب نقطہ بتانے سے پہلے ایک اور بات بھی آپ کو بتانا چاہتا ہوں بعض لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ میرا عضو تناسل پہلے تو بالکل درست سائز میں تھا جبکہ اب چھوٹا ہو گیا ہے اب ایسے مریض کو طلا لگوانے سے زیادہ خوردنی دوا کھانے کی ضرورت ہوتی ہے مقامی طور پہ صرف ایسا طلا استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے حرارت غریزی مقامی طور پر بڑھ سکے اب اندورنی طور پر بھی ایسی دوائیں کھلائیں جس سے حرارت غریزی پیدا ہو تو عضوخاص کا سائز بڑھ جائے گا یہ الگ مرض ہے اس کا علاج عمر کے ہر حصہ میں کیا جا سکتا ہے

اب نقطہ بیان کرتا ہوں ایک مرض ہوتی ہے جسے فیل پاء کے نام سے جانا جاتا ہے اس مرض میں مریض کی ایک ٹانگ یا مرض کی شدت آنے پہ دوسری ٹانگ پر بھی حملہ ہو جاتا ہے

ایک ٹانگ غیر فطری انداز میں بڑھ کر ہاتھی کے پاؤں جیسی ہو جاتی ہے انتہائی موٹی اور سائز میں بھی کچھ بڑھ چکی ہوتی ہے مریض کو اسے اٹھا کر چلنا دوبھر ہو جاتا ہے

جس مزاج کے بگڑنے سے یہ مرض پیدا ہوتی ہے اب وہی مزاج یعنی اسی مزاج کی ادویہ کا عضو خاص پہ لیپ کیا جائے تو عضوخاص غیر فطری انداز میں مقامی طور پر اتنا بڑہایا جاسکتا ہے جیسے ٹانگ بڑھ جاتی ہے میں نے نقطہ ہی بتانا تھا وہ بتا دیا ہے نہ مزاج مرض بتاؤں گا نہ ہی ایسی ادویات بتاؤں گا جو طب پہ عبور رکھتے ہیں وہ فورا سے پہلے بات کی تہہ تک پہنچ چکے ہونگے

اب بات کرتے ہیں ایسی ادویات پر جو نقصان بھی نہ کریں اور کچھ نہ کچھ فاٸدہ بھی ضرور دیں اب اس موضوع پر اور انتشار مقامی کیسے پیدا کیا جائے اور کجی کس طرح دور کی جا سکتی ہے کیسے طلا تیار کرکے استعمال کرنا چاہیے

اس ساری بات کا لب لباب یہ ہوا کہ یہ کام کسی حد تک درست نہیں ہے

اور ایک بات کی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ چند دوائیں جو ہر کوئی طلاؤں میں استعمال کرتا ہے وہی دوائیں بدل بدل کے نت نئے فوائد کے ساتھ کتب میں بھی اور نیٹ پر بھی لکھی جاتی ہیں جن میں کچھ کا ذکر میں کر دیتا ہوں

سم الفار

شنگرف

پارہ

دارچکنا

رسکپور

میٹھا تیلیہ

چربی شیر

چربی ریچھ

چربی بطخ

چربی مرغ

روغن لونگ

جائفل

جلوتری

عقرقرحا

روغن زیتون

چنبیلی کا تیل

گنڈوئے

جونک

مغز چڑا

مغز کوا

مغز گدھا

گدھے یا گھوڑے کے پاؤں کے ناخن اور انکا پیشاب وغیرہ

پتہ نہیں کیا کیا استعمال میں لائیں گے بعض نے تو جذبات میں طلاؤں میں کستوری زعفران عنبر تک لکھا ہوتا ہے خواہ پوری زندگی کستوری عنبر دیکھا بھی نہ ہو لیکن دوا میں پاؤ بھر شامل کردیں گے یہ سب کچھ کتابوں میں لکھا ہوا ہے بھری پڑی ہیں کتابیں ایسی کھانیوں سے اور ہمارے کچھ معصوم دوست آنکھیں بند کرکے وہی کچھ یہاں بھی لکھنا اپنا فرض سمجھتے ہیں اب کتابوں میں جو کچھ لکھا ہوتا ہے اسے لوگوں کی اکثریت درست سمجھ لیتی ہے اور اس پہ ایمان کی حد تک یقین بھی کرلیتے ہیں بعض معصوم لوگ تو ان میں سے بہت سے نسخے بناتے بھی ہیں اور جب رزلٹ کے طلب گار ہوتے ہیں تو ویسا کوٸی رزلٹ نہیں ملتا پھر بھی وہ یہی سمجھتے ہیں کہ شاید میرے بنانے میں کچھ غلطی ہوگئی ہے حقیقت میں ہوتا یہ ہے کہ اپنی کم علمی میں وہ سب مار کھا رہے ہوتے ہیں جبکہ بندے کو پہلے یہ بات سمجھنی ضروری ہوتی ہے کہ آیا جو جو اجزاء میں اس میں استعمال کررہا ہوں ان اجزاء کا اپنا انفرادی فعل کیا کیا ہے ان کا مزاج کیا کیا ہے

یاد رکھیں ہر وہ کتاب جس کے سر ورق پر حکیم کا نام اور حکمت کی شاہکاریاں لکھی ہوں وہ اصلی اور سچی نہیں ہوتی 

جو اصل اور حقیقت میں طب کی کتابیں ہیں وہ تو بخیل لوگ چھپا کے بیٹھے ہیں لیکن اللہ بے نیاز ہے اسکے کچھ خاص چنے ہوۓ بندے اس علم کو آگے بڑھانے میں گامزن ہیں ورنہ بخیل تو یہ علم قبر میں ساتھ لے جانے کو ترجیح دیتے ہیں

آئیے اب میں آپ کو عضوخاص کی وہ خوبیاں جو صحت کی حالت میں اس کے اندر ہونی چاہیے ان سے آگاہ کرتا ہوں

عضو تناسل کا سیدھا ہونا

عضو تناسل کا سخت ہونا

عضو تناسل میں شدید تناؤ ہونا

علاقائی موسمی ماحول کے مطابق فطری لمبائی ہونا

اب پہلی بات سیدھا ہونا سے مراد یہ ہے کہ اس میں کجی نہ ہو یعنی بندہ مشت زنی اور لواطت سے بچا رہے اس سے اعصاب مجروح ہو جاتے ہیں اور یہ سختی پیدا نہیں کرنے دیتے

اب دوسری اور تیسری صفت حقیقت میں ایک ہی ہیں سخت ایسا کہ جیسے لکڑی ہو تناؤ سے مراد یہ ہے جوش کی حالت میں اپنی ہیئت سے بڑھ چکا ہو

اب آخری بات سے مراد یہ ہے کہ ایشاء میں بھی ماحول اور موسمی تغیر کے سبب مختلف ممالک میں عضو تناسل کا سائز مختلف ہے جیسے عرب میں سائز ہم سے لمبا ہے اور افریقی ممالک میں تو سائز خوفناک حد تک بڑھ جاتا ہے باقی وہ لوگ جو پر مشقت زندگی گزارتے ہیں ان کا سائز ان سے بہتر ہوتا ہے جو زندگی عیش وعشرت میں گزارتے ہیں اب ایک اہم نقطہ اور آپ کو بتانے لگا ہوں یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ عضوتناسل میں کوئی ہڈی تو ہوتی نہیں ہے صرف انتشار کے وقت خون کا دوران عضوخاص میں بڑھ جاتا ہے جس سے اس میں سختی آجایا کرتی ہے اب آپ ہی بتائیں اگر خون وہاں جائے ہی نہیں تو کیا آپ کا عضو تناسل انتشاری حالت میں آئے گا تو آپ کا جواب ہو گا نہیں آئے گا اب آپ نے دوران خون کے عمل کو سمجھنا اور سوچنا ہے اس بارے میں تشریحات آپ کتب میں پڑہیں کہ کیسے خون کا نظام پورے بدن میں ہے میں آپ کو سادہ الفاظ میں بس ایک نقطہ بتائے دیتا ہوں وہ بھی دلائل سے

عضو تناسل میں باریک باریک سی رگیں ہوتی ہیں جن میں وقت خاص کے وقت خون دوڑتا ہے اگر آپ کے خون کا قوام پتلا ہوا تو تیزی کے ساتھ ان رگوں میں خون دوڑے گا اگر آپ کا خون گاڑھا ہوتا ہے تو انتہائی سست روی سے ان رگوں میں خون جائے گا ممکن ہے آپ کو خون اتنا گاڑہا ہو چکا ہو جو ان رگوں میں دورہ کر ہی نہ سکتا ہو اب خون کا قوام سمجھنے کے لئے آپ اپنے ذہن میں موبل آئل پیٹرول اور مٹی کے تیل کو ذہن میں رکھیں ان تیلوں کے گاڑہے پن اور پتلے قوام کو سامنے رکھیں اور باریک نالیوں سے گزاریں بات سمجھ آجائے گی یعنی اصل حقیقت جو ہمارے سامنے واضح ہوئی وہ یہ ہے کہ اگر خون کا قوام پتلا ہوگا تو عضو تناسل میں تیزی سے اور بھر پور خون کا دوران ہوگا جس سے اکڑاھٹ یعنی سختی یعنی انتشار انتہائی شدت سے ھہوگا اب ثابت ہوا کہ جو لوگ کمی انتشار کا شکار ھوتے ھے ان کے خون کا قوام پتلا کرنا ضروری ہے

خون کا گاڑھا پن کولیسٹرول کی وجہ سے ہوتا ہے پہلے مریض کا کولسٹرول چیک کرائیں اگر وہ بڑھ چکا ہے تو اس کا علاج کریں اب ایک اور مسئلہ بھی ہوتا ہے اگر بدن میں خون ہی نہ ہو تو بھی انتشار کم ہوگا اگر کمی خون ہے تو اسے دور کریں اب ایک اور بھی کیفیت ہوتی ہے یعنی وہ لوگ جو مشت زنی کا شکار رہے یا وہ لوگ جو لواطت کا شکار رہے ہیں ان کی باریک نالیاں جو عضوخاص کے اوپر ہیں یا پھر جڑ کے شروع میں ہیں وہ مجروح ہو چکی ہوتی ہیں اب ایلوپیتھی میں تو شاید ہمارے ملک میں نہیں بلکہ یورپ اور بعض دیگر ممالک میں ان کا ایک ہی حل آسان طریقہ سے انہوں نے نکالا ہوا ہے ایک آپریشن کرکے بڑی خون کی رگوں کو ان چھوٹی رگوں سے ڈائریکٹ کر دیا جاتا ہے تاکہ خون کا دورہ بھر پور اور شدید ہو جائے لیکن طب میں اس کا علاج ایسی ادویات ہیں جو ان نالیوں کو مرمت کردیتی ہیں

طب میں ان نالیوں کی مکمل مرمت کا علاج ہے اب یہاں طلا کی ضرورت ہے اور طلا بھی ہم نے عقل و دلائل اور تشریح کرکے سوچ سمجھ کے بنانا ہے لیکن اس سے پہلے میں ایک اور بات کی تشریح کرنا چاہتا ہوں انتشار شدید پیدا کرنے کے لیے  ایک چیز بہت ہی اہم ہے وہ ہے دل کا قوی ہونا اب جتنا دل طاقت ور ہوگا وہ اتنی ہی طاقت سے خون کو پمپ کرے گا یعنی قوت حیوانیہ کو بڑھانا بھی بہت ضروری ہے

اب بات طلا کی کرتے ہیں تو طلا ہمیں ایسا چاہیے جو مقامی طور پہ ایسی تحریک پیدا کرے جس سے خون کا دورہ بڑھ جاۓ

اور طلا ایسا بھی ہونا چاہیے جو مضروب شدہ نالیوں کو بھی درست کرے

اور طلا ایسا بھی ہونا چاہیے جو عضلات میں مقامی تحریک پیدا کرسکے آئیے اب ںم ان ادویات پہ بحث کرتے ہیں جو اس ضمن میں آتی ہیں اور پھر دیکھتے ہیں کہ ان میں سے ہماری مطلوبہ دوائیں کون کون سی ہو سکتی ہیں جو ہمارا مسئلہ بھی حل کردیں

مالکنگنی کا تیل بدن کے کسی بھی مقامی حصہ میں دوران خون تیز کرنے کی سب سے اعلی دوا سمجھی جاتی ہے اب ہمیں بھی عضو تناسل میں دوران خون تیز کرنا ہے ہمیں ضروت پڑ گئی ہے تو ہم کیوں نہ بے ضرر دوا جس کے مضر اثرات بھی نہ ہوں اس سے کام لیں بےشک سم الفار مقامی انتشار بڑی تیزی سے کرتا ہے لیکن ایک بات یاد رکھیں لوگ اسے سنکھیا کے نام سے جانتے ہیں یہ بہت بڑی زہر ہے اگر ذرا سی بھی بداحتیاطی ہو گئی تو موت کے منہ میں بطور روغن مالش بھی لے جاسکتا ہے یعنی اگر عضوخاص پہ کوئی زخم ہے اور آپ روغن سم الفار لگا رہے ہیں تو لازماً زہر آپ کے خون میں کچھ نہ کچھ مقدار میں چلا جائے گا اور کچھ ہو نہ ہو بعض اوقات بذریعہ نالی پیشاب سے روغن مثانہ تک جا سکتا ہے جو آپ کے مثانہ میں زخم پیدا کرسکتا ہے اور کبھی گردوں تک کو متاثر کرسکتا ہے اب اس سے بہتر مال کنگنی ثابت ہوگی اب سم الفار سے بہتر کچلہ کا استعمال ہے اگر کچلہ کو روغن زیتون میں جلا لیں تو کام مقامی انتشار کا کرے گا اب یہ شدید حرارت غریزی مقامی طور پر پیدا کرکے کچھ نہ کچھ بڑہوتری کی طرف بھی مائل کرے گا لیکن اس سے پھر بھی مالکنگنی زیادہ بہتر ثابت ہو گی اب دوسری بات تھی عضلات کی شدید مضبوطی کی بھی ضرورت ہوتی ہے تو دوستو اس بارے میں سب سے بہترین دوا روغن سانڈھا ہے بشرطیکہ آپ خالص خود حاصل کر سکیں اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے آپ بازار میں جا کر ان لوگوں سے جو زندہ سانڈہے لے کر بیٹھے ہوتے ہیں اپنی آنکھوں کے سامنے ان سے تیل نکلوا لیں کوئی اور تیل شامل نہ کرنے دیں یہ فورا جذب ہونے کی بھی خوبی رکھتا ہے یہ بھی انتشار پیدا کرنے مضبوطی اور طوالت اور فربہی میں کچھ نہ کچھ معاونت کرے گا اب بعض حکماء کجی کی حالت میں پہلے ضماد کو بہتر خیال کرتے ہیں جس سے مقامی طور پہ ایسی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں جو عضوتناسل پہ چھالے نکال دیا کرتی ہے اس بارے جمالگوٹہ مغز پانچ تولہ صابن سن لائٹ یا پیلے رنگ کا آج بھی کپڑے دھونے والا ایک صابن بازار سے ملتا ہے جس میں کاربالک شامل ہوتا ہے یہ حاصل کرلیں ڈیڑھ سو گرام سندھور پانچ تولہ تیل کنجد دس تولہ کاربالک تین تولہ آب جمالگوٹہ کو پہلے رگڑ کر پھر باقی ادویات خوب باریک کرکے سب کو اکٹھے کھرل کر لیتے ہیں بس ضماد یا طلا تیار ہے ایک دوبار بطور ضماد لگانا کافی ہوتا ہے عضوخاص کو چھیل کر رکھ دے گا میرے خیال میں اسے لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ کسی سوتی کپڑے سے اچھی طرح زور سے صاف کرکے طلا استعمال کر لیں اب بات مختصر کرتا ہوں جو طلا بے ضرر اور نہایت ہی کثیر فوائد حاصل کرنے میں میں تجویز کروں گا وہ مندرجہ ذیل ہے روغن مالکنگنی روغن سانڈھا روغن لونگ ہر ایک بیس گرام اب ان میں بیس گرام بیر بہوٹی اچھی طرح کھرل کردیں پھر اسے کسی شیشی میں بند کرکے تین دن دھوپ میں رکھ دیں بس طلا تیار ہے فورا انتشار لائے گا مضبوطی یعنی قوی یعنی ضعف دور کرے گا باقی وہ کام بھی بڑی حد تک کرے گا جو آپ سوچ رہے ہیں کیونکہ اس کا مزاج عضلاتی غدی بنے گا یعنی طوالت کچھ نہ کچھ ضرور ہوگی ایک آخری نقطہ بتائے دیتا ہوں عضو میں طوالت حرارت سے پیدا کی جا سکتی ہے جبکہ اگر موٹائی پیدا کرنی ہو تو پھر اس میں رطوبت بھرنے کی ضرورت ہوتی ہے رطوبت پیدا کرنے کےلئے آپ کو مقامی طور پہ بلغمی مزاج پیدا کرنا پڑے گا یعنی ایک وقت میں ایک ہی کام ہو سکتا ہے یا تو لمبائی پیدا کی جاسکتی ہے یا پھر موٹائی پیدا کی جاسکتی ہے دونوں کام ایک ساتھ نہیں کیے جا سکتے اگر ایسی دوائیں اکٹھی ملا کر استعمال کریں گے تو سوائے بگاڑ پیدا کرنے کے اور کچھ بھی نہ کرسکیں گے یہ ایسی ہی بات ہے جیسے آگ اور پانی کو ایک برتن میں قید کرسکتے ہوں پھر پانی کی شکل میں تو پٹرول بھی ہے اگر پٹرول اور آگ آپ ایک برتن میں رکھ سکتے ہیں تو یہ کام بھی کرسکتے ہیں ہاں وقتی کمال ضرور کیا جا سکتا ہے لیکن یہ بھی نقصان دہ ہی ہوتا ہے اب ایک طریقہ بتائے دیتا ہوں آپ آزما کر دیکھ لیں بھڑ  برابر وزن تیل سرسوں میں ڈال کر جلا لیں جب جل کر کوئلہ ہو جائیں تو اسے تیل سے چھان کر الگ کر لیں اب اس روغن کی مالش کرکے دیکھ لیں آپ کا عضو تناسل آپ کی سوچ سے بھی زیادہ فورا سے پہلے فربہ اور کچھ لمبا ہو جائے گا بے شک وہ خواتین جن کے پستان سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں وہ لگا کر تجربہ کرلیں ایک گھنٹہ کے اندر ہی پستان کا سائز 32 سے 58 ہو جائے گا باقی فربہی کرنے کے لئے آپ کافور تولہ کجلی 5 تولہ ویزلین 6 تولہ اچھی طرح کھرل کر لیں پہلے کجلی اور کافور کو اچھی طرح رگڑیں پھر ویزلین یعنی پیٹرولیم جیل شامل کریں بس طلا تیار ہو گیا دن میں ایک دوبار عضو تناسل پہ مالش کیا کریں اب یہ دبلاپن کے ساتھ ساتھ ذکاوت حس سرعت اور کجی بھی دور کرے گا میرا خیال ہے اتنا ہی مضمون کافی ہے باقی باتیں اور بحثیں پھر کبھی سہی مجھے امید ہے آپ بہت کچھ سمجھ گئے ہیں کہ کیسے طلا تیار کرنا ہے لمبے گورکھ دھندے سے بچیں اور آگ اور پانی کو اکھٹا نہ کیا کریں یہ اللہ کی مخلوق پہ آپ کا احسان ہوگا